لاہور — پاکستان نے جنوبی افریقہ کے ساتھ رواں ماہ 26 جنوری سے شروع ہونے والی ہوم سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے 17 رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے۔ جس کی قیادت بابر اعظم کریں گے۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دو ٹیسٹ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں سے شروع ہو رہا ہے جب کہ دوسرا ٹیسٹ چار فروری سے راول پنڈی میں شروع ہو گا۔ تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کا آغاز 11 فروری سے ہو گا۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچز اور ٹی ٹوئنٹی میچز کے اعدادوشمار پر نظر ڈالی جائے تو پتا چلتا ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے 26 ٹیسٹ میچز میں پاکستان صرف چار میچز میں کامیابی حاصل کر سکا ہے۔ جنوبی افریقہ 15 میچز میں کامیاب رہا جب کہ سات میچز بے نتیجہ رہے۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کل 14 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گئے۔ جس میں سے پاکستان چھ اور جنوبی افریقہ آٹھ میں کامیاب ہوا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کے بارے میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستانی ٹیم، جنوبی افریقہ کی ٹیم کے مقابلے میں کم تجربہ کار ہے۔ تاہم پاکستانی پچز کو دیکھتے ہوئے یہاں پاکستانی ٹیم حریف ٹیم کو سخت مقابلہ دے سکتی ہے۔ 'پاکستان کو ہوم کنڈیشنز کا فائدہ ہو گا' سابق کرکٹر اور تجزیہ کار سکندر بخت کا پاکستان کے حالیہ دورۂ نیوزی لینڈ سے موازنہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو اس سیریز میں دورۂ نیوزی لینڈ کے برعکس ہوم کنڈیشنز کا فائدہ ہو گا۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سکندر بخت کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی مشکل کنڈیشنز کے مقابلے میں پاکستانی بلے بازوں کو یہاں سازگار حالات ملیں گے جس کا فائدہ اُٹھا کر وہ یہاں لمبا اسکور کر سکتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ نئے کھلاڑیوں کو موقع دے کر پاکستان ٹیم مینجمنٹ نے اچھا فیصلہ کیا ہے۔ سکندر بخت نے پاکستانی ٹیم کا موازنہ بھارت کی ٹیم کے ساتھ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے بھی آسٹریلیا کے خلاف نوجوان کھلاڑیوں کو جگہ دی اور نئے کھلاڑیوں نے اپنی کارکردگی کے ذریعے اپنی جگہ بنائی۔ لہذا پاکستان کے نئے کھلاڑیوں کو بھی کارکردگی دکھا کر ٹیم میں اپنی جگہ بنانے کا موقع مل رہا ہے۔ پاکستانی اسکواڈ کے بارے میں کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' کے پاکستان میں نمائندے اور تجزیہ کار عمر فاروق کا کہنا تھا کہ پاکستان نے نو نئے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا ہے اور جب آپ اتنی زیادہ تبدیلیاں کرتے ہیں تو ان کے بقول اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ 'پینک بٹن' دبا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم گزشتہ دو سالوں سے ٹرانزیشن میں تھی اور اسی دوران پاکستانی ٹیم ایک بار پھر ٹرانزیشن میں چلی گئی ہے۔ جس کے بعد پی سی بی نے ان لڑکوں کو ڈراپ کر دیا ہے جو پچھلی دو سیریز میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کل 14 ٹی ٹونٹی میچز کھیلے گئے۔ جس میں سے پاکستان 6 اور جنوبی افریقہ 8 میچز میں فاتح قرار ہائے۔ فائل فوٹو ان کا کہنا تھا کہ نئے کھاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے سے ساؤتھ افریقہ جیسی بڑی ٹیموں کے خلاف جیت کے چانسر کم ہو جاتے ہیں۔ کیوں کہ نئے کھلاڑیوں کو آپ کو ٹائم دینا پڑتا ہے۔ بابر اعظم کی واپسی کتنی اہم؟ پاکستانی کپتان اور سب سے مستند بلے باز بابر اعظم کی انجری کے بعد ٹیم میں واپسی پر سکندر بخت کا کہنا تھا کہ ایک کھلاڑی سے ٹیم نہیں بنتی اور اگر ایسا ہے تو پاکستانی ٹیم کو 'بابر الیون' کر دینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے حال ہی میں کوہلی کی غیر موجودگی میں بھی آسٹریلین ٹیم کو دو بار شکست دی۔ ان کے بقول پاکستان کو ایک لڑکے پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ بابر اعظم کا ذکر کرتے ہوئے سکندر بخت کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ وہ اپنی اچھی بیٹنگ سے کتنے میچ جتواتے ہیں۔ بابر اعظم کی واپسی پر عمر فاروق کا کہنا تھا کہ بابر اعظم پاکستانی ٹیم کی 'ڈرائیونگ فورس' ہیں اور پاکستانی ٹیم میں ایک ہی ایسا کھلاڑی ہے جو مسلسل رنز کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کی فارم پاکستانی ٹیم کی مدد کر سکتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر بابر اعظم رنز کریں گے تو پاکستان جیتے گا۔ عمر فاروق نے بھارتی بلے باز کوہلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نہ ہونے سے بھی بھارتی ٹیم کو آسٹریلیا کے خلاف کوئی فرق نہیں پڑا۔ لہذا پاکستان ٹیم کی کارکردگی کو بھی بابر اعظم کے آنے یا نہ آنے سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔ پاکستانی بالنگ لائن اپ جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستانی بالنگ لائن کا ذکر کرتے ہوئے سکندر بخت کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم اسپنر ٹریک ہونے کی وجہ سے زیادہ بھروسہ اسپنرز پر کرے گی۔ پاکستان میں جنوبی افریقہ کے ساتھ ہونے والی ہوم سیریز کے بارے میں تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستانی ٹیم، جنوبی افریقہ کی ٹیم کے مقابلے میں کم تجربہ کار ہے۔ فائل فوٹو ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں شامل یاسر شاہ نے زیادہ وکٹیں اُن پچز پر لی ہیں جہاں گیند ٹرن ہوتا ہے۔ لہذٰا انہیں یہاں اپنے آپ کو منوانا ہو گا۔ حارث رؤف کا ذکر کرتے ہوئے سکندر بخت کا کہنا تھا کہ انہیں رفتار کی وجہ سے ٹیم میں شامل تو کر لیا گیا۔ تاہم ایک دن میں چار اوورز کرنے اور 20 اوورز کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ جن پچز پر فاسٹ بالرز کو مدد ملتی ہے۔ وہاں بھی پاکستانی فاسٹ بالرز نے پرفارم نہیں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دورۂ نیوزی لینڈ کے دوران شاہین شاہ آفریدی اور عباس نے رنز روکے۔ لیکن ان کے بقول ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹیں لینا زیادہ اہم ہوتا ہے۔ سکندر بخت کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے اس سیریز کے دوران نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا ہے۔ جو کہ ان کے بقول پہلے دینا چاہیے تھا۔ فائل فوٹو پاکستانی بالنگ لائن اپ کے بارے میں عمر فاروق کا کہنا تھا کہ یاسر شاہ واحد ایسے بالر ہیں جن پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے لیکن حالیہ عرصے میں اُن کی فارم بھی اچھی نہیں ہے۔ جنوبی افریقہ کے ساتھ ہوم سیریز اور کوچنگ پینل کا مستقبل عمر فاروق کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پاکستان پر اس سیریز کا کافی پریشر ہے کیوں کہ ان کے بقول اس سیریز میں جیت یا ہار سے پاکستان کے کوچنگ پینل کے مستقبل کا تعین ہو گا۔ عمر فاروق کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے اس سیریز کے لیے جو اسٹرکچر میں تبدیلیاں کی ہیں۔ وہ پاکستان کے ڈومیسٹک اسٹرکچر کا ٹیسٹ ہو گا جو دو سالوں سے چل رہا ہے۔ سکندر بخت کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تھوڑی برتری حاصل ہو اور اس کی وجہ یہ ہے کہ پی سی بی جو بھی لڑکے منتخب کر رہا ہے۔ اُن میں سے زیادہ تر ٹی ٹوئنٹی میچز میں کارکردگی کی بنیاد پر منتخب کیے گئے ہیں۔ | |
---|---|
راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان جنوبی افریقہ کے دوسرے ٹیسٹ میچ کےدوران بکی کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہم نیوز کے ذرائع کے مطابق بکی کو دوسرے ٹیسٹ کے پہلے روز گرفتار کیا گیا، بکی کو گرفتار کر کے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: مستند ذرائع نے ہم نیوز کو یہ بھی بتایا کہ بکی ڈی جے کا کارڈ استعمال کرکے اسٹیڈیم میں داخل ہوا تھا۔ بکی کا تعلق متحدہ عرب امارات یو اے ای سے ہے۔ ذرائع نے ہم نیوز کو یہ بھی بتایا کہ راولپنڈی اسٹیڈیم سے گرفتار ہونے والے بکی سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے دوران دوسرا ٹیسٹ جاری ہے اور پاکستان کی بیٹنگ سنبھلنے کے بعد دوسرا روز شروع ہوتے ہی پھر لڑکھڑا گئی۔ راولپنڈی ٹیسٹ کے دوسرے روز پاکستان نے 145 رنز سے کھیل شروع کیا تو قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم دوسری گیند پر 77 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ بابر کے آؤٹ ہونے کے بعد نائب کپتان محمد رضوان فواد عالم کا ساتھ دینے آئے تاہم قومی ٹیم کی پانچویں وکٹ بھی جلد گر گئی جب فواد عالیم 45 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ یہ بھی پڑھیں: قومی ٹیم کی چھٹی وکٹ بھی جلد گر گئی جب محمد رضوان 18 رنز بنا کر پولین لوٹ گئے، ساتویں وکٹ کے لیے فہیم اشرف اور حسن علی نے 31 رنز کی شراکت داری قائم کی تاہم حسن علی مہاراج کے ہاتھوں 8 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ دوسرے روز کھانے کے وقفے کے تک قومی ٹیم 229 رنز بنا لیے ہیں جب کہ اس کے سات کھلاڑی آؤٹ ہو چکے ہیں۔ راولپنڈی ٹیسٹ میں دوسرے روز کا کھیل پاکستان کی جانب سے 145 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر شروع کیا گیا۔ پہلے روز کا کھیل بارش کے باعث جلدی ختم کر دیا گیا تھا۔ | لاہور: پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ آج پنجاب کے دارالحکومت میں کھیلا جائے گا، اس حوالے سے ٹریفک ایڈوائزری پلان جاری کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سی ٹی او حماد عابد کا کہنا ہے کہ میچز کے دوران کسی روڈ کو ٹریفک کے لیے بند نہیں کیا جائے گا۔ مال روڈ، جیل روڈ اور فیروزپور روڈ معمول کے تحت رواں دواں رہے گی۔ سی ٹی او نے بتایا کہ ٹیموں کی ہوٹل سے اسٹیڈیم منتقلی کے بعد روڈ کھل دیے جائیں گے۔ حماد عابد نے مزید کہا کہ سیکیورٹی کے لیے لاہور میں 13 ڈی ایس پیز، 51 سینئر وارڈنز اور 535 وارڈنز تعینات ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کا میلہ آج لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں سجے گا۔ میچ شام چھ بجے شروع ہوگا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا اور تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ 13 اور 14 فروری کو لاہور میں ہی کھیلا جائے گا۔ |
جوہانسبرگ پی این آئی 4 ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کے دوسرے مقابلے میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے ہرا کر سیریز 1-1 سے برابر کردی ہے ۔ 141 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقا کی جانب سے ایڈن مارکرم اور جانے من ملان نے اننگز کا جارحانہ آغاز فراہم کیا۔ ملان 15 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جسکے بعد وہان لوبے بیٹنگ کے لیے آئے اور 12 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر واپس پویلین لوٹ گئے۔ایڈن مارکرم نےجارحانہ بیٹنگ جاری رکھی اورنصف سنچری مکمل کی ،وہ 30 گیندوں پر 54 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ وان بلجوئن 2 رنز کے مہمان ثابت ہوئے تاہم کپتان ہینرک کلاسن نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروایا۔ کلاسن 36 رنز بناکر ناقابل شکست رہے جب کہ جارج لنڈے 20 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔قومی ٹیم کی جانب سے عثمان قادر نے 2، حسن علی اور محمد حسنین نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔اس سے قبل جوہانسبرگ میں کھیلے جا رہے سیریز کے دوسرے ٹی20 میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو پہلے باؤلنگ کی دعوت دی۔ قومی ٹیم کی جانب سے محمد رضوان کے ساتھ شرجیل خان نے اننگز کا آغاز کیا لیکن پچھلے میچ کے ہیرو رضوان پہلی ہی گیند پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے، شرجیل خان کی اننگز بھی صرف 8 رنز تک محدود رہی۔10 رنز پر دونوں اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان بابراعظم کا ساتھ دینے تجربہ کار محمد حفیظ آئے اور دونوں نے 58 رنز کی شراکت قائم کرکے ابتدائی نقصان کا ازالہ کرنیکی کوشش کی۔جارحانہ کھیل کی کوشش میں حفیظ 6 چوکوں کی مدد سے 32 رنز بنا کر چلتے بنے۔ حیدر علی کی اننگز 12 رنز پر محیط تھی، فہیم اشرف بھی5 رنز بنا سکے۔ بابر اعظم نے نصف سنچری مکمل کی لیکن پوری اننگز کے دوران وہ جدوجہد کرتے نظر آئے اور بالآخر 50 گیندوں پر 50 رنز بنا کرپویلین لوٹ گئے۔ حسن علی نے لگاتار دو چھکے لگائے لیکن تیسری کوشش میں باؤنڈری پر کیچ دے بیٹھے۔پاکستان نے مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 140 رنز بنائے۔جنوبی افریقہ کی جانب سے لیزاد ولیمز اور لنڈے نے تین، تین جبکہ تبریز شمسی اور سیسانڈا مگالا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں اور فخر زمان اور حارث رؤف کی جگہ شرجیل خان اور محمد حسنین کو فائنل الیون میں شامل کیا گیا ہے۔ ٹیم مینجمنٹ کے مطابق فخر زمان الرجی کا شکار ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی جگہ شرجیل خان کو آج کے میچ میں موقع فراہم کیا گیا۔جنوبی افریقہ نے گزشتہ میچ میں شکست کے باوجود اپنی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ پاکستانی ٹیم میں بابراعظم کپتان ، شرجیل خان، حیدر علی، محمد رضوان، محمد حفیظ، محمد نواز، فہیم اشرف، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی، عثمان قادر اور محمد حسنین شامل ہیں جب کہ جنوبی افریقی ٹیم ہنری کلاسن کپتان ، جینمن ملان، ایڈن مرکرم، پیٹ وین بلجوئن، ویہان لوبے، جیارج لنڈے، ایندائل فلکوایو، سیسانڈا مگالا، بیورن ہینڈرکس، لیزاڈ ولیمز اور تبریز شمسی پر مشتمل ہے۔.
29